لاہور(ویب ڈیسک)چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے پھولنگر میں قائم ریڈ کرسنٹ میڈیکل کالج کے دورے کے دوران طلبا سے زائد فیس لینے پر وائس پرنسپل کو گرفتار کرلیا گیا۔چیف جسٹس نے دو روز میں زائد وصول کی گئی فیسیں واپس کرنے کا حکم دیدیا۔نجی نیوز کے مطابق جسٹس ثاقب نثار پھولنگرمیں قائم ریڈ کرسنٹ میڈیکل کالج پہنچے جہاں انہوں نے احتجاج کرنے والے طلبا سے ملاقات کی۔ طلبا نے چیف جسٹس کے سامنے اسپتال انتظامیہ کی جانب سے وصول کی جانے والی زائد فیسوں پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کالج نے لاکھوں روپے فیس بھی لی اور چندے کی مد میں پیسے الگ لیے۔چیف جسٹس نے طلبا کی دہائی سننے کے بعد برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل کالجز بھاری فیسیں وصول کررہے ہیں مگر طلبا کو کیا سہولیات دے رہے ہیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے میڈیکل کالج کا اکاؤنٹ آفس سیل کرنے اور ایف آئی اے کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتےہوئے کہا کہ ایف آئی اے ریکارڈ قبضے میں لیکر عدالت میں پیش کرے۔ اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے کالج انتظامہ کو دو روز میں زائد وصول کی گئی فیسیں واپس کرنے کا حکم دے دیا اور کہا اگر انتظامیہ نے طلبا کے پیسے واپس نہ کیے تو ایف آئی اے کارروائی کرے گی۔ جب کہ باقی کیس کا فیصلہ عدالت میں ہوگا۔ پولیس نے چیف جسٹس کے حکم پر ریڈ کریسنٹ میڈیکل کالج کے وائس پرنسپل کو گرفتار کرلیا۔چیف جسٹس کی جانب سے کی جانے والی فوری کارروائی پر میڈیکل کالج کے طلبا نے چیف جسٹس کے حق میں نعرے لگائے، بعد ازاں جسٹس ثاقب نثار واپس لاہور کے لیے روانہ ہوگئے۔ایک اور خبر کے مطابقچیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ بابا رحمتے ایسے ہی لگا رہتا ہے لیکن مجھے کسی کی پروا نہیں لوگ جو مرضی تنقید کریں۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں میڈیکل کالجز میں فیسوں کے اضافے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ بہت سارے ایشوز کو اکٹھا ٹیک اپ کیا، اب ہم ہر معاملے کو علیحدہ علیحدہ دیکھیں گے، پی ایم ڈی سی کو اپڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے، ایجویکشن کاروبار ہو سکتا ہے لیکن میڈیکل کی تعلیم ایسی نہیں کہ اس پر فیسیں لگائی جائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ فیسیں اتنی نہ بڑھا دی جائیں کہ لوگوں کی جیبیں ہی کاٹ لی جائیں، مجھے ڈاکٹر ندیم ظفر نے بتایا کہ ایسے ڈاکٹرز آرہے ہیں جنہیں بلڈ پریشر چیک کرنا نہیں آتا، کل 5 بچے مر گئے، ان کا زمہ دار کون ہے، اب ان پر انکوائری ہوگی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مجھے لوگ کہتے ہیں کہ بابا رحمتے ایسے ہی لگا رہتا ہے، لوگ جو مرضی تنقید کریں مجھے کسی کی پرواہ نہیں ہے، بابے کا تصور کہاں سے لیا آج بتاتا ہوں، بابے کا تصور اشفاق احمد سے لیا اور بابا وہ ہے جو لوگوں کےلیے سہولتیں پیدا کرتا ہے۔ عدالت نے میڈیکل کالجز کے اکاؤنٹس کو چارٹرڈ فرم سے آڈٹ کروانے کاحکم دیتے ہوئے کہا کہ چارٹرڈ اکاونٹٹنٹ کے تمام اخرجات کالجز برداشت کریں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں