اسلام آباد(14نیوز) الیکشن کمشن آف پاکستان نے سینٹ انتخابات کے لئے تمام انتظامات مکمل کر لئے، پولنگ کا آغاز صبح 9 بجے ہوگا اور بغیر کسی وقفے کے 4 بجے تک جاری رہے گی، پنجاب کیلئے 1600 بیلٹ پیپر، سندھ کیلئے 800 ، خیبر پی کے کے لئے 600، بلوچستان کیلئے 300، اسلام آباد کے لئے 800 اور فاٹا کیلئے 50 بیلٹ پیپر متعلقہ ریٹرننگ آفیسرز کو بھجوا دئیے گئے ہیں، ووٹ کی رازداری کو یقینی بنانے اور کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے الیکشن کمشن نے تمام ریٹرننگ افسران کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات بھی تفویض کر دئیے، الیکشن کمشن کی جانب سے تما م ووٹرز کو خصوصی ہدایات جاری کر دی گئیں ہیں کہ وہ اپنے موبائل فون پولنگ سٹیشن کے اندار نہ لائیں۔ سیکرٹری الیکشن کمشن کی صدارت میں اہم اجلاس ہوا جس میں سینٹ انتخابات کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ الیکشن کمشن کے مطابق اسلام آباد کے لئے 2 نشستوں پر 5 امیدوار، پنجاب کی 12 نشستوں پر 20 امیدوار، سندھ کی 12 نشستوں پر 33 امیدوار، خیبر پی کے کی 11 نشستوں کے لئے 26 امیدواران، بلوچستان کی 11 نشستوں کے لئے 23 امیدواران اور فاٹا کی 4 نشستوں کیلئے 24 امیدواران مقابلے میں ہیں۔ سکیورٹی کے حوالے سے رینجر اور ایف۔سی کو چاروں صوبائی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تعینات کر دیا گیا ہے۔ غیر حتمی رزلٹ آج شام ریٹرننگ افسران جاری کردیں گے۔ الیکشن کمشن آف پاکستان نے ارکان اسمبلی کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا ہے۔ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کو اسمبلی سیکرٹریٹ کا کارڈ ساتھ لانا ہوگا، بیلٹ پیپر کو خراب کرنے، جعلی بیلٹ پیپر استعمال کرنے پر کارروائی ہوگی، موبائل فون کو پولنگ سٹیشن لانے پر مکمل پابندی ہوگی۔ چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ سینٹ الیکشن کی کوریج کے سلسلے میں میڈیا کو جو مشکلات ہیں، ان کا فی الفور ازالہ کیا جائے، سیکرٹری الیکشن کمشن نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی۔ اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ میڈیا الیکشن کمشن کا اہم پارٹنر اور ستون ہے جو نہایت فرض شناسی کے ساتھ اپنی خدمات بخوبی انجام دے رہا ہے لہذا ان کو کسی قسم کی شکایت نہیں ہونی چاہئے۔ یاد رہے کہ سینیٹرز کی آئینی مدت 6 برس ہے اور ہر 3 برس بعد سینٹ کے آدھے ارکان اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوجاتے ہیں اور آدھے ارکان نئے منتخب ہوکر آتے ہیں۔ الیکشن کمشن نے پارلیمنٹ ہاؤس کا کنٹرول سنبھال لیا، الیکشن کمشن حکام کے مطابق غیرحساس انتخابی مواد پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا دیا گیا۔ فاٹا کیلئے کمیٹی روم نمبر 2 میں پولنگ سٹیشن قائم کر دیا گیا۔ اسلام آباد کی نشستوں کیلئے قومی اسمبلی ہال میں دو پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔ بیلٹ پیپرز اور دیگر انتخابی مواد آج صبح پہنچایا جائے گا۔ سینٹ انتخابات کیلئے ووٹرز قومی اسمبلی کے گیٹ نمبر ایک سے داخل ہوں گے۔ ووٹرز قومی شناختی کارڈ اور اسمبلی سیکرٹریٹ کا کارڈ ہمراہ لائیں گے۔ موبائل فون لانے اور بیلٹ پیپر ہال سے باہر لے جانے پر پابندی ہو گی۔ دریں اثنا پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے رکن بلدیو کمار سے اسمبلی رکنیت کا حلف لینے کا حکم دیدیا۔ پشاور ہائیکورٹ میں جسٹس اکرام اللہ کی سربراہی میں توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سپیکر خیبر پی کے اسمبلی کو خبردار کیا کہ اگر بلدیو کمار سے حلف نہ لیا گیا تو سینٹ الیکشن پر حکم امتناع جاری کیا جائیگا۔ عدالت عالیہ نے بلدیو کمار کے حلف سے متعلق ایڈووکیٹ جنرل سے بھی جواب طلب کر لیا۔ اے پی پی کے مطابق حلف اٹھانے سے رہ جانے والے بلدیوکمار آج ہونیوالے سینٹ الیکشن میں ووٹ ڈالنے سے بھی محروم ہوگئے۔ گزشتہ ہفتے پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے بلدیوکمار سے حلف لینے کیلئے سپیکر اسمبلی کو ہدایات جاری کی گئی تھیں جس پر سپیکر اسد قیصر نے بلدیوکمار کی جیل سے رہائی کیلئے دو بار پروڈکشن آرڈر جاری کئے تاکہ وہ اسمبلی آکر اپنے عہدے کا حلف اٹھا سکیں تاہم ایک بار اسمبلی آنے پر اراکین کی جانب سے واک آئوٹ کے باعث وہ حلف نہ اٹھاسکے جبکہ گزشتہ روز جب دوسری بار انکے پروڈکشن آرڈر جاری ہوئے تو بلدیوکمار اسمبلی میں غیرحاضر رہے جسکے باعث وہ اپنے عہدے کا حلف نہ اٹھا سکے۔ سپیکر اسد قیصر نے خیبرپی کے اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ تک کیلئے ملتوی کردیا۔ سپیکر نے تین مرتبہ بلدیوکمار کو حلف اٹھانے کیلئے دعوت دی تاہم ایوان میں عدم موجودگی کے باعث وہ حلف نہ اٹھاسکے۔ بعدازاں پی ٹی آئی کے محمود جان نے نکتہ اعتراض پر اٹھ کر کہاکہ آنجہانی سورن سنگھ ہمارے ہر دلعزیز ممبر تھے انکے قاتل کو ہم کس حیثیت سے قبول کرلیں انہوں نے تمام ارکان سے مطالبہ کیا کہ وہ میرے ساتھ واک آئوٹ کریں تاکہ اسمبلی تاریخ میں ایک مثال قائم ہو۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر سردار اورنگزیب نلہوٹھا نے کہاکہ ایک قاتل کو ایوان سے حلف نہیں اٹھانے دینگے۔ جس کے بعد ارکان نے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں 132 ارکان نے شرکت کی، آفتاب شیخ کے مطابق ارکان کو سینٹ الیکشن کیلئے ووٹ کا طریقہ کار سمجھایا گیا۔ ارکان اسمبلی سے کہا گیا کہ ووٹ ضائع نہ ہو، ارکان اسمبلی کو سلائیڈ کی مدد سے ووٹ ڈالنے کے بارے میں بتایا گیا۔ اس دوران ارکان اسمبلی کو نامعلوم ٹیلی فون کال آنے کا تذکرہ ہوا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کسی بھی رکن کو نامعلوم کال آئے تو مجھے آگاہ کریں۔ رکن اسمبلی رمیش کمار نے شکایت کی کہ نامعلوم کالر مخصوص ہدایات جاری کرتے ہیں۔ ماضی میں پارٹی صدر کے انتخابات کے دوران بھی ایسی کالیں آئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب کوئی نامعلوم کال کرے تو مجھے بتائیں، ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی سیاست میں ایسی نامعلوم کالز کا سلسلہ نہیں چلے گا نامعلوم کالز کے سلسلے کو اب کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ میری اعلیٰ سطح پر اس سے متعلق بات ہوئی ہے۔ اب کوئی نامعلوم کال کرے گا تو اسے بھگتنا پڑے گا۔ مسلم لیگ ن کے رکن حامد حمید نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ووٹروں سے حلف لیا جائے کہ یہ نوازشریف کو مشکل میں نہیں چھوڑیں گے۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ نثار اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سینٹ انتخابات میں ہمارے نامزد امیدواروں کو ووٹ دینے کے لئے اتحادیوں نے یقین دہانی کرائی ہے امید ہے کہ ہمارے امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گے۔ سینٹ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو برتری حاصل ہو جائے گی جبکہ پیپلز پارٹی کی دوسری پوزیشن ہو گی، تحریک انصاف تیسری پوزیشن حاصل کریگی۔ مسلم لیگ (ن) پنجاب سے 13 نشستیں حاصل کر لے گی۔ پی ٹی آئی نے مجموعی طور پر 13، پیپلز پارٹی کے 20، پاک سرزمین کے 4 امیدوار ہیں، 65 امیدوار آزاد ہیں جن میں مسلم لیگ (ن) کے آزاد قرار دیئے امیدواروں کی تعداد 23 ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو 16 نشستیں حاصل ہونے کا امکان ہے۔ خیبر پی کے سے 27 امیدوار حصہ لے رہے ہیں خیبر پی کے سے تحریک انصاف دیگر جماعتوں کے مقابلے میں زیادہ نشستیں حاصل کرے گی پنجاب میں جنرل نشست پر 47، سندھ میں 21، کے پی کے میں 16، بلوچستان میں 9 اور وفاق میں 114 ووٹ ہونے ضروری ہیں۔سینٹ کے موجودہ چیئرمین رضا ربانی آج بطور چیئرمین سینٹ اپنے منصب سے فارغ ہو جائیں گے۔ ریٹائر ہونے والے چیئرمین سینٹ رضا ربانی کو پیپلز پارٹی نے دوبارہ سینٹ کی نشست کیلئے ٹکٹ دیا ہے اور وہ منتخب ہو جائیں گے اور اگلے دور کے لئے رضا ربانی کے اپوزیشن لیڈر بننے کا امکان ہے۔ پیپلز پارٹی کے اہم سینٹروں میں اعتزاز احسن بھی کل سے ریٹائر ہونے والوں سینٹروں میں شامل ہیں۔ پنجاب میں پیپلز پارٹی اس پوزیشن میں نہیں تھی کہ وہ اعتزاز احسن کو دوبارہ سینٹ کا رکن بنا سکے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک 2021 ء تک سینٹ کے رکن رہیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین سینیٹر راجہ ظفر الحق 2021 ء تک سینٹ کے رکن رہیں گے۔ امکان غالب ہے کہ راجہ ظفر الحق سینیٹ کے چیئرمین منتخب ہو جائیں گے۔ پیپلز پارٹی کے ایک اور سینیٹر اور سابق وزیر قانون فاروق ایچ نائیک بھی 2021 ء تک سینٹ کے رکن رہیں گے۔ البتہ پی پی پی کے فعال سینیٹر فرحت اﷲ بابر ریٹائر ہو جائیں گے۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق بھی 2021 ء تک رکن رہیں گے۔ سینئر سیاست دان ایم حمزہ بھی ریٹائر ہو رہے ہیں۔ اے این پی کے سینیٹر الیاس احمد بلور بھی ریٹائر ہونے والے سینیٹروں میں شامل ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے ایک اور سینیٹر عبدالقیوم بھی 2021 ء تک سینٹ کے رکن رہیں گے۔ وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو بھی 2021 ء تک سینٹ کے رکن رہیں گے۔ تحریک انصاف کے اعظم خان سواتی آج ریٹائر ہو جائیں گے۔ راولپنڈی سے مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر نجمہ حمید‘ سابق وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید اور سردار یعقوب ناصر بھی 2021 ء تک سینٹ کے رکن رہیں گے۔ اے این پی کے شاہی سید اور مسلم لیگ (ن) کے منحرف سینیٹر سردار ذوالفقار کھوسہ بھی آج ریٹائر ہونے والوں میں شامل ہیں۔ مشاہد حسین سید بھی ریٹائر ہو جائیں گے جبکہ انہیں مسلم لیگ (ن) نے دوبارہ ٹکٹ دے دیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں