ہفتہ، 17 مارچ، 2018

ایک ہفتے کے اندر اندر یہ کام کرو ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چیف جسٹس آف پاکستان نے دبنگ حکم جاری کر دیا



کرا چی ( ویب ڈیسک ) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے واٹر کمیشن کی رپورٹ کی سماعت کے دوران حکم دیا ہے کہ ایک ہفتے میں کراچی صاف ہوجانا چاہیے۔جس پر یہ بھی کہا گیا کہ کراچی بہت خوبصورت ہونے کے باوجود کسی کاتو طلبگار لگ رہا ہے کہ کوئی تو آئے اس کو صاف کرئے ۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں واٹر کمیشن کی عبوری رپورٹ کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سندھ سے کہا کہ واٹر کمیشن کی رپورٹ آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے،پہلے ہی ہم ملک میں بہت بقصان اٹھا چکے ہیں ، اب جو برسر اقتدار ہونے کے باوجود کام نہیں کرے گا اس کا جواب دینا ہوگا اس کے ساتھ ہی سندھ میں کیا ہورہا ہے، ہمارے سامنے بڑی بھیانک تصویر آرہی ہے، ہم نے جو کہہ دیا اس پر عمل ہونا چاہیے ورنہ ہم اس کی بھی روپورٹ طلب کر سکتے ہیں، مجھے ایک ہفتے میں کراچی صاف چاہیے۔ چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ یہ سب کام اور ذمہ داریاں وسیم اختر کی ہیں جو کئی بار میڈیا پر کہنے کے باوجود اس کام کو پورا نہ کر سکے لیکن ہم کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے میئر کراچی وسیم اختر سے پوچھا کہ گندگی ہٹانا اور صفائی کس کا کام ہے۔ وسیم اختر نے جواب دیا کہ سارے اختیارات سندھ حکومت کے پاس ہیں، شہر کا برا حال ہے، نالے بند ہیں، کچرے کے ڈھیر لگے ہیں، کتوں کی بھرمار ہے، جب کہ بلدیہ عظمی کے پاس نہ اختیارات ہیں نہ فنڈز۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کام ڈی ایم سیز کا ہے اور ڈی ایم سیز سندھ حکومت کے ماتحت ہیں، اس کا مطلب ہے وسیم اختر ٹھیک کہہ رہے ہیں، لوگوں میں شعور بھی پیدا کریں کہ کچرا کہاں پھینکنا ہے۔ چیف سیکرٹری نے اعتراف کیا کہ شہر میں روزانہ 5 ہزار ٹن کچرا نہیں اٹھایا جارہا اور ایسی سڑکیں بھی ہیں جن پر 6 ماہ سے جھاڑو تک نہیں لگی۔شہری نے عدالت میں کراچی کے علاقے باتھ آئی لینڈ کی تصاویر پیش کیں جن کو دیکھ کر عدالت نے افسوس کا اظہار بھی کیا اس کے وعلاوہ جگہ جگہ اور گلیو ںمیں کچرا ہی کچرا نظر آرہا ہے۔ ڈاکٹر نواز علی ملاں نے کہا کہ کراچی میں ایک لاکھ سے زائد لوگ چکن گونیا میں مبتلا ہو رہے ہیں۔چیف جسٹس جب کراچی آتا ہوں تو باتھ آئی لینڈ میں ہی رہتا ہوں، کل ساری رات میں مچھر مارتا رہا، جس مچھر کو مارتا اس میں خون بھرا ہوتا تھا، مچھر امیر غریب نہیں دیکھتا، مچھر تو کسی کو بھی متاثر کرے گا، ہم تنازع میں نہیں پڑیں گے، سیاست سے بالا ہو کر سب سوچیں، جس کی جو ذمہ داری ہے اسے ادا کرنا ہوگی، اس پر عدالت نے کہا اگر نہیں کر سکتے تو جواب دے دو ہم کچھ کر لیتے ہیں ، مشترکہ کاوشوں سے کراچی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ کراچی کے شہریوں سے گزارش ہے میری تعریفی تشہیری مہم بند کریں، میں اپنی تعریفی مہم نہیں چاہتا، میں تو اپنا فرض ادا کررہا ہوں۔جو کہ کئی بار کوشش کے باوجود مجبور رہا،

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں