اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی اشتہارات میں تصاویر کے بعد سپریم کورٹ نے عمران خان اور پرویز خٹک کی تصاویر پر بھی برہمی کا اظہار کردیا ہے۔یہ بھی پڑھیں:فاٹا اور ایم کیو ایم سینیٹرز نے صادق سنجرانی اور سلیم مانڈوی والا کی حمایت کا اعلان کردیا۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں سرکاری اشتہارات پر سیاسی قائدین کی تصاویر کے معاملے پر کیس کی سماعت ہوئی اور چیف جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اشتہار دینا ہے تو اپنی جیب سے دیں جبکہ انہوں نے کے پی حکومت سے جاری کردہ اشتہارات کی تفصیل بھی طلب کرلی ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی میٹرک کی ڈیٹ شیٹ اور لیپ ٹاپ کے اشتہارات پر تصاویر کے معاملے پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے شہباز شریف کو 55 لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ اشتہارات میں اپنی تصاویر لگانے کا شوق ہے تو اپنی جیب سے اس کا خرچ اٹھایا جائے قوم کا پیسہ نہ لگایا جائے۔یاد رہے اس سے پہلے چیف جسٹس پاکستان نے صوبائی حکومتوں کی جانب سے منصوبوں کی تشہیری مہم کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے پنجاب ، سندھ اور خیبرپختونخوا سے ایک ہفتے میں تفصیلات طلب کرلیں جبکہ چیف جسٹس ثاقب نثارکا کہنا ہے کہ،ذاتی تشہیر کیلئے ٹیکس پیئراور قوم کا پیسہ استعمال ہورہاہے جرات ہے توذاتی تشہیراپنی جیب سے کرنے کی جرات پیدا کریں ، کیا یہ اشتہاری مہم قبل ازوقت انتخابی دھاندلی کے مترادف نہیں ہے ۔چیف جسٹسنے یہ نوٹس گزشتہ روز لیا ہے اور چیف جسٹس نے کہا کہ صوبائی حکومتیں منصوبوں کی تشہیرکیلئے بڑے بڑے لوگو اورتصویروں کیساتھ اشتہارات دیتی ہیں ان اشتہاری مہم پراربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں ٹیکس پیئرکے پیسے سے ذاتی تشہیر کی جارہی ہے ، اشتہارات دینے والے ذاتی تشہیر اپنی جیب سے ادا کرنے کی جرت پیدا کریں ، کارکردگی اتنی بہترہونی چاہیے کہ اشتہاردینے کی ضرورت ہی نہ پڑے چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اربوں روپے اشتہارات کی مد میں لگائے جارہے ہیں ، کیا خرچ کیا جانے والا پیسہ اپستالوں میں نہیں لگنا چاہیے تھا ؟اسپتالوں میں ادویات نہیں مل رہیں اورسندھ کے ساڑھے4 ہزاراسکولوں میں پینے کا پانی میسرنہیں ، کیا یہ اشتہارات قبل ازوقت انتخابی دھاندلی کے مترادف نہیں ؟ کیا یہ قانون کے مطابق ہیں ؟ چیف جسٹس نے پنجاب ، سندھاورخیبرپختونخوا کے سیکریٹری اطلاعات اور چیف سیکریٹریز سے تمام میڈیا ہاوسزکودیئے گئے اشتہارات سمیت تمام تفصیلات ایک ہفتے میں طلب کرلی ہیں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ از خود نوٹس کی سماعت 12 مارچ کو کرے گا۔مذید نیشنل اور انٹرنیشنل خبروں ، فیچرز، کالمز، آرٹیکلز اور بلاگز کے لیے ہماری ویب سائٹ کو وزٹ کر سکتے ہیں۔اپ ڈیٹ رہنے کے لیے فیس بک پیج کو لائک کر سکے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں